انڈیا کے وزیرِ خارجہ سبریمنیم جےشنکر پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں دو روزہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس میں شرکت کے کے لیے روز پاکستان پہنچے۔
یہ کسی بھی انڈین وزیرِ خارجہ کا تقریباً ایک دہائی بعد پہلا دورہ پاکستان ہے اور اسی سبب شاید اسلام آباد پہنچنے والے تمام غیرملکی مہمانوں میں سے میڈیا اور سوشل میڈیا کی سب سے زیادہ نظریں بھی ان ہی پر رہیں۔
انڈین وزیرِ خارجہ جےشنکر کی آمد سے قبل ہی پاکستان کے حوالے سے ان کے بیانات میڈیا کی زینت بنے رہے۔
پاکستان آمد سے قبل ہی انھوں نے اپنے ایک بیان میں واضح کر دیا تھا کہ وہ اسلام آباد پاکستان اور انڈیا کے تعلقات پر بات کرنے نہیں بلکہ بطور ایس سی او کے رُکن جا رہے ہیں۔ایک انڈین سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ ’اس وقت انڈیا کے تعلقات کینیڈا کے مقابلے میں پاکستان سے زیادہ بہتر ہیں واضح رہے کہ گذشتہ برس سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے بعد کینیڈا اور انڈیا کے تعلقات میں کشیدگی میں بدستور اضافہ ہوتا آیا ہے اور اب دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے سفارت کاروں کو بھی ملک بدر کر دیا ہے۔کینیڈین پولیس کے مطابق کینیڈا میں انڈین ایجنٹس خالصتان کے حامی افراد کے خلاف ’قتل، بھتہ خوری اور پرُتشدد کارروائیوں‘ میں ملوث ہیں۔انڈیا کی وزارتِ خارجہ نے پیر کو ایک بیان میں کہا تھا کہ کینیڈا کی جانب سے الزامات ’ٹروڈو حکومت کے سیاسی ایجنڈے اور ووٹ بینک سیاست‘ کے سبب لگائے گئے ہیں۔انڈیا کینیڈا پر الزام لگاتا آیا ہے کہ اس نے اپنی سرحدی حدود کے اندر خالصتان تحریک کے حامیوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔