چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رُکنی بینچ نے جمعرات کو آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق عدالت عظمیٰ کے ایک سابقہ فیصلے کے خلاف دائر کردہ اپیل کو متفقہ طور پر منظور کر لیا۔
17 مئی 2022 کو دیے گئے سپریم کورٹ کے ایک فیصلے میں قرار دیا گیا تھا کہ کسی بھی جماعت کے منحرف رُکن یا اراکین اسمبلی کا پارٹی پالیسی کے خلاف دیا گیا ووٹ گنتی میں شمار نہیں ہو گا جبکہ ایسے رُکن کی نااہلی کی معیاد کا تعین پارلیمان کرے گی۔
تاہم آج سامنے آنے والے فیصلے میں آئین کے آرٹیکل 63 اے کی اِس تشریح کو کالعدم قرار دے دیا گیا ہے اور اب اس کا مطلب یہ ہو گا کہ منحرف رُکن اسمبلی کا ووٹ گنتی میں شمار کیا جائے گا۔
سپریم کورٹ نے مختصر فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔ اس فیصلے کے بعد وہ چار معاملات جن میں منحرف رُکن یا اراکین کا پارٹی پالیسی کے برخلاف دیا گیا ووٹ شمار کیا جا سکے گا اُن میں وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ کا انتخاب، تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ، آئینی ترمیم پر ہونے والی ووٹنگ اور بجٹ پر ہونے والی ووٹنگ شامل ہے۔