ڈی فور ڈی: ڈیٹا سے متعلق مسائل کو حل کرنے کی اشد ضرورت ہے ڈاکٹر نعیم ظفر
فیصلہ سازی کے وقت ڈیٹا کی بصیرت دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے ہمیں بہت بڑا خلا درپیش ہے
ناکامیوں کا اعتراف کر کے ترقیاتی منصوبہ بندی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے، لاہور میں تربیتی سیشن سے خطاب
لاہور۔پاکستان بیورو آف شماریات کے چیف سٹیٹسٹیشن ڈاکٹر نعیم ظفر نے کہا ہے کہ ڈی فور ڈی: ڈیٹا سے متعلق مسائل کو حل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ فیصلہ سازی کے وقت ڈیٹا کی بصیرت دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے ہمیں بہت بڑا خلا درپیش ہےانہوں نے ان خیالات کا اظہار یہاں تین روزہ تربیتی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا اہتمام اقوام متحدہ کے ادارہ برائے آبادی (UNFPA) اور پالیسی ادارہ برائے پائیدارترقی(SDPI) نے اپنے مشترکہ اقدام”ڈیٹا فار ڈیویلپمنٹ“ (D4D) کے تحت کیا تھا۔ تین روزہ تربیتی پروگرام کا مقصد صوبائی سطح پر شواہد پر مبنی ترقیاتی منصوبہ بندی کیلئے جدید ڈیٹا پیدا کرنے اور اسے استعمال کرنے کی صلاحیتوں کو بہتر بنانا تھا۔اختتامی تقریب میں مہمان خصوصی پاکستان بیورو آف شماریات (PBS) کے چیف سٹیٹسٹیشن ڈاکٹر نعیم ظفر نے ایس ڈی پی آئی اور یو این ایف پی اے کو ملک کے ڈیٹا ایکو سسٹم کو بہتر بنانے میں ان کی کاوشوں پر سراہا۔ انہوں نے کہا کہ پالیسی سازی کی درست سمت کیلئے ڈیٹا کے مسائل کو فوری حل کرنے کی ضرورت ہے اور اس ضمن میں D4D کا اقدام، شماریاتی بیوروز اور منصوبہ بندی کے محکموں کو جدید ڈیٹا رجحانات اور تکنیکوں سے آگاہ کرنا، وقت کی اہم ضرورت ہے۔ڈاکٹر نعیم ظفر نے کہا کہ ملک میں فیصلے سازی کے وقت ڈیٹا کی عدم دستیابی کی وجہ سے بڑے خلا موجود ہیں۔ہمیں گذشتہ دہائیوں میں آبادی، زراعت اور دیگر شعبوں کے ماڈلز کا کوئی موازنہ نہیں ملتا، جس کے باعث پالیسی سازی میں مشکلات پیش آتی ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ آبادی ہر معاشی اشارے کا بنیادی جزو ہے اور اس سلسلے میں فوری اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ پالیسی سازی کو بہتر سمت دی جا سکے۔انہوں نے مزید کہا کہ ڈیٹا کوموثر انداز میں پیش کرنے کیلئے گراف، نقشے، انفوگرافکس، چارٹس اور دیگر بصری ذرائع کا استعمال ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہD4D کے اہم عناصر میں قومی شماریاتی نظام کو مضبوط بنانا شامل ہے، تاکہ ڈیٹا جمع کرنے، تجزیہ کرنے اور پھیلانے کی صلاحیت کو بڑھایا جا سکے۔ اس کے علاوہ، اکیڈمیا کی صلاحیتوں کو بہتر بنا کر حقیقی چیلنجز کا حل تلاش کرنے والی تحقیق کو فروغ دینا اور ڈیٹا پر مبنی پالیسی سازی کا کلچر پروان چڑھانا بھی اس منصوبے کا حصہ ہے۔تین روزہ تربیت کے دوران قومی شماریاتی نظام کے افسران کو ڈیٹا کی درست تشریح اور اسے پالیسی سازی کے عمل میں مو¿ثر طریقے سے استعمال کرنے کی تربیت دی گئی۔ایس ڈی پی آئی کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور ڈیٹا فار ڈیویلپمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر ساجد امین جاویدنے ڈیٹا کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں روزانہ 2500 کوآڈرلیئن ڈیٹا بائٹس پیدا ہو رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈیٹا کی بنیاد پر ثبوت کا قیام تین بنیادی اجزاءاعداد و شمار، سیاق و سباق، اور تشریح پر مشتمل ہوتا ہے اور ان میں سے کوئی بھی اکیلا ثبوت فراہم نہیں کر سکتااختتامی سیشن میں، ڈاکٹر ساجد امین نے تین روزہ تربیت کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈیٹا کے ساتھ کام کرنے کے مختلف طریقے اور تکنیکیں جیسے ریگریشن تجزیہ، انتخابی تعصبات، اور ڈیٹا ڈیزائن کی مہارتیں شرکاءکو سکھائی گئیں، تاکہ وہ اپنے محکموں میں ڈیٹا کو مو¿ثر طور پر استعمال کر سکیں۔۔تربیت میں شامل دیگر ماہرین نے بھی ڈیٹا کے مختلف پہلوو¿ں پر گفتگو کی اور اس کی پالیسی سازی میں اہمیت کو اجاگر کیا۔ شرکاءنے اس بات پر زور دیا کہ ڈیٹا کی درستگی، مکملیت اور بروقت دستیابی ترقیاتی منصوبہ بندی کی کامیابی کیلئے کلیدی حیثیت رکھتی ہے